Jump to content

پڑیں یہ کس کے جلوے پر نگاہیں

From Wikisource
پڑیں یہ کس کے جلوے پر نگاہیں (1937)
by شرف مجددی
324257پڑیں یہ کس کے جلوے پر نگاہیں1937شرف مجددی

پڑیں یہ کس کے جلوے پر نگاہیں
نگاہیں بن گئیں خود جلوہ گاہیں

کہے مجھ سے نہ کوئی ضبط غم کو
ابھی منہ سے نکل جائیں گی آہیں

سلوک اپنا ہے ان کے نقش پا پر
یہی ہیں منزل عرفاں کی راہیں

انہیں دیکھیں وہ دیکھیں یا نہ دیکھیں
انہیں چاہیں وہ چاہیں یا نہ چاہیں

چلائے تھے جنہوں نے تیر دل پر
ہم آنکھوں میں لئے ہیں وہ نگاہیں

نتیجہ ہے یہ آہیں کھینچنے کا
ہمیں کھینچے لئے پھرتی ہیں آہیں

شرفؔ کس نے یہ ڈالی آنکھ میں آنکھ
نگاہوں سے نکل آئیں نگاہیں


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).