کتاب عزرا
اس کتاب کو علما نے حضرت عزرا کی تالیف کہا ہے لیکن اس کے آخری اجزاء غالباً حضرت نحمیاہ کی تالیف ہیں۔ گمان غالب ہے کہ آپ نے 538 سے 457 قبل مسیح کے دوران تالیف فرمایا تھا۔
اسلامی تعلیمات میں عزرا کو عزیر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ عزرا ہارون کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نہ صرف کاہن ہی تھے بلکہ شریعت موسوی کے عالم بھی تھے اور ایک ماہر کاتب ہونے کی وجہ سے لوگوں میں بڑی قدرومنزلت کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔ آپ بڑے نیک اور خدا پرست آدمی تھے۔
آپ 458 – 457 قبل مسیح میں ارتخششتا اول، شاہ ایران ( 465 تا 424 قبل مسیح) کے عہد حکومت میں یہودی قیدیوں کی رہائی پر اُن کے سربراہ کی حیثیت سے یروشلیم آئے۔ یہ رہائی پانے والے یہودیوں کا دوسرا گروہ تھا جو تقریبا 5000 افراد پر مشتمل تھا۔ آپ اسی گروہ کی قیادت پر مامور کیے گئے تھے۔ آپ کے یروشلیم پہنچنے پر ہیکل کی تعمیر کا کام باقاعدہ انجام پا چکا تھا لیکن ابھی تک اُسے مختلف مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پوری طرح استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔ آپ نے ہیکل میں نہ صرف باقاعدہ عبادت کی ترویج کی بلکہ دیگر مذہبی رسوم کو بھی پھر سے نافذ کرنے کی طرف توجہ فرمائی، مثلاً عید فسح اور عید فطیر بڑے جوش و خروش سے منائی جانے لگیں۔ آپ کو اپنی قوم کی بعض مشرکانہ حرکات پر سخت ملال ہوا لیکن آپ نے بڑی ہمت اور بردباری سے کام لے کر انھیں شریعت خداوندی کی پوری طرح پیروی کی ترغیب دلائی۔ آپ نے یروشلیم شہر میں بہت سے تعمیری کام کروائے لیکن جس عظیم کارنامے کے باعث آپ تاریخ یہود میں آج تک یاد کیے جاتے ہیں وہ یروشلیم کی فصیلوں کی مرمت اور انھیں پھر سے تعمیر کروانے کا کام تھا۔ اس کام میں دارا شہنشاہ ایران نے آپ کی بہت مدد کی لیکن آپ یروشلیم کی تعمیر نو کے کام کو خداوند خدا کی طرف سے تفویض کی ہوئی ذمہ داری سمجھ کر انجام دیتے رہے۔
اس کتاب عزرا کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
- یہودیوں کا حضرت زربابل کی قیادت میں یروشلیم واپس آنا ( باب 1 تا باب 2)
- شہر یروشلیم اور ہیکل کی تعمیر (باب 3 تا باب 6)
- حضرت عزرا کی قیادت میں یہودیوں کا یروشلیم واپس آنا اور آپ کی اصلاحات کا آغاز (باب 7 تا باب 10)