آفتابی
آفْتابی {آف + تا + بی} (فارسی)
آفْتاب آفْتابی
فارسی اسم جامد آفتاب کے ساتھ فارسی قواعد کے تحت ی بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے آفتابی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم اور بطور اسم صفت دونوں طرح سے مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1697ء میں ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر، مؤنث - واحد)
جمع: آفْتابِیاں {آف + تا + بِیاں}
جمع غیر ندائی:آفْتابِیوں {آف + تا + بِیوں (واؤ مجہول)}
معانی
[ترمیم]ادشاہوں کے جلوس میں چتر(چھتری) کے علاوہ چاندی سونے کا ایک دائرہ یا پان کی شکل کا مثلث جو ایک ڈانڈ پر نصب ہوتا تھا۔ چتر سر پر سایہ ڈالتا اور یہ پہلو سے آنے والی دھوپ کی روک کرتا تھا۔
؎ آفتابی سے خجل جس کی ہے خورشید فلک
یہ بنا اس شہہ اکبر کی بدولت پنکھا [1]
2. طاوس کی کھلی ہوئی دم سے مشابہ ایک خاص وضع کی چھوٹی سی پنکھیا، سورج مکھی، (اس سے چہرے کو دھوپ سے بچاتے اور کبھی پنکھے کی طرح جھلتے ہیں)۔
"سب سر برہنہ تھے اور ملکہ معظمہ اپنی جگہ پر چہرے کی ایک طرف آفتابی لگائے بیٹھی تھیں۔" [2]
3. چھتری، سائبان (جو دھوپ سے بچاؤ کے لیے سر پر تانتے ہیں)
"اری خوشامد خوری ..... تو جم جم جا ..... اور آفتابی لگا کر جا۔" [3]
4. ایک قسم کی آتش بازی جس کے چھڑانے سے دھوپ کی سی روشنی پھیل جاتی ہے۔
"یہ سلسلہ ختم ہوتے ہی ..... آفتابیوں اناروں ..... کا مقابلہ شروع ہوا۔" [4]
5. تین یا زیادہ دروں کا برآمدہ جو شاہی عمارات اور بعض امرا کے مکانات کے بالائی حصے میں مہتابی کی طرح بنا ہوتا ہے۔
"میں نے ان کی مرمت کی اور آفتابی کی جگہ میں نے محرابیں دروازے اور صندل کا کام بنوایا۔" [5]
6. شراب سرخ۔
؎ چاندنی رات ہے کمرے میں منگاؤ نہ شراب
آفتابی کا مزہ آج ہے مہتابی پر [6]
7. ایک قسم کی ڈھال جو سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔
؎ وہ ہلال ابرو اگر چمکائے تیغ مغربی
نکلے مشرق سے لیے وہاں آفتابی آفتاب [7]
8. { بطور مذکر } سورج مکھی، گل آفتاب۔ (آئین اکبری (ترجمہ فدا علی)، 1/1 : 163)
9. { بطور مذکر } عہد اکبری کا ایک گول سکہ، وزن ایک تولہ 2 ماشے، 4.75 سرخ، قیمت بارہ روپے تھی، سکے کے ایک طرف اللہ اکبر جل جلالہ اور دوسری جانب دارالضرب کا نام اور سنہ الٰہی کندہ تھا۔ (آئین اکبری (ترجمہ فدا علی)، 1/1 : 48)
10. منسوب بہ آفتاب، جسے آفتاب سے نسبت ہو، آفتاب سے نسبت رکھنے والی بات یا چیز (رنگ یا اور کسی صفت کی بناء پر)۔
"آوائل زمستان کے صاف آفتابی دنوں میں لوگ باہر جاتے ہیں۔" [8]
11. دھوپ کھایا ہوا، دھوپ کی گرمی سے تیار کیا ہوا، جیسے آفتابی گل قند۔
"یہ (گل قند) دو قسم کا ہوتا ہے ایک آفتابی دوسرا آبی۔" [9]
دھوپ کا مارا ہوا داغدار اور شکستہ رنگ، جیسے : سیب آفتابی۔
(امیراللغات، 1 : 142)
12. مدور، گول، جیسے : آفتابی چہرہ یا آفتابی دائرہ۔
"سوتواں ناک آفتابی چہرہ کھنچی کھنچی بھوریں۔" [10]
مترادفات
[ترمیم]زَرْد پَنْکھا اَرْغَوانی شَمْسی گول{1}
متضادات
[ترمیم]قَمْری نِیلا چوکور
رومن
[ترمیم]Aaftabi
تراجم
[ترمیم]انگریزی : Of the sun; like the sun; solar; prepared by exposure to the sun; gold coloured; a sunshade; a kind of firework
حوالہ جات
[ترمیم]1 ^ ( 1845ء، کلیات ظفر، 361:1 ) 2 ^ ( 1904ء، سوانح عمری ملکہ وکٹوریہ، 907 ) 3 ^ ( 1962ء، آفت کا ٹکڑا، 82 ) 4 ^ ( 1930ء، مضامین فرحت، 46:2 ) 5 ^ ( 1903ء، چراغ دہلی، 424 ) 6 ^ ( 1858ء، امانت، دیوان، 43 ) 7 ^ ( 1845ء، کلیات ظفر، 68:1 ) 8 ^ ( 1944ء، ایرانی افسانے، 31 ) 9 ^ ( 1930ء، جامع الفنون، 2: 101 ) 10 ^ ( 1915ء، سجاد حسین، طرحدار لونڈی، 135 )